(مستری کا دکاندار سےکمیشن لیناکیساہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
بعد سلام کے مفتیانِ عظام کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ
زید پلمبری کا مستری ہے وہ ٹھیکا لیکر کام کرتا ہے پوچھنا یہ ہے مالک پلمبری کا سامان جس دکان سے لاتا ہے زید مالک کا کام پورا کرنے کے بعد اس دکان سے بعد میں جاکر سامان کی کمیشن لیتا تو کیا زید کے لئے یہ کمیشن جایمئز ہے یا نہیں؟؟
اور اگر مالک غیر مسلم ہو یا مسلمان ہو کمیشن جائز ہوگی یا نہیں؟ مع تفصیل وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل ۔۔ فرحان اختر
بعد سلام کے مفتیانِ عظام کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ
زید پلمبری کا مستری ہے وہ ٹھیکا لیکر کام کرتا ہے پوچھنا یہ ہے مالک پلمبری کا سامان جس دکان سے لاتا ہے زید مالک کا کام پورا کرنے کے بعد اس دکان سے بعد میں جاکر سامان کی کمیشن لیتا تو کیا زید کے لئے یہ کمیشن جایمئز ہے یا نہیں؟؟
اور اگر مالک غیر مسلم ہو یا مسلمان ہو کمیشن جائز ہوگی یا نہیں؟ مع تفصیل وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل ۔۔ فرحان اختر
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
صورت مسئولہ میں زید کا دوکاندار سے کمیشن لینا ناجائز و گناہ ہے خواہ مالک مسلمان ہو یا غیر مسلم ہو ۔تفصیل اس کی یہ ہے زید کا دوکاندار سے کسٹمر بھیجنے پر کمیشن طے کر لینا اور پھر مالک کو دوکاندار کا پتہ بتانا اور اسی متعین دوکان سے ہی سامان منگوانے کو کہنا یہ کوئی ایسا کام نہیں ہے جس سے زید اجرت کا مستحق ہو.
البتہ اگر زید کچھ محنت کرتا کچھ اپنا وقت صرف کرتا یعنی زید کسٹمر کو دوکان پر لےکر جاتا اور وہاں سے خریداری کراتا اور اچھا سامان دلواتا تو طے شدہ اجرت کا لینا جائز ہوتا ، لیکن مذکورہ صورت میں زید کا دوکاندار کا پتہ بتانا اور وہاں سے سامان دلوانا کوئی ایسا کام نہیں ہے جس سے زید کسی اجرت کا مستحق ہو ۔
امام اہلسنت احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:اگر کارندہ نے اس بارہ میں جو محنت و کوشش کی وہ اپنے آقا کی طرف سے تھی، بائع کے لیے کوئی دوا دوش نہ کی، اگرچہ بعض زبانی باتیں اس کی طرف سے بھی کی ہوں، مثلا آقا کو مشورہ دیا کہ یہ چیز اچھی ہے، خرید لینی چاہیے یا اس میں آپ کا نقصان نہیں اور مجھے اتنے روپے مل جائیں گے ، اس نے خرید لی جب تو یہ شخص عمرو بائع سے کسی اجرت کا مستحق نہیں کہ اجرت آنے جانے ، محنت کرنے کی ہوتی ہے، نہ بیٹھے بیٹھے دو چار باتیں کہنے، صلاح بتانے، مشورہ دینے کی۔(فتاوی رضویہ ،ج19، کتاب الاجارہ ص 452, 453 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ
العبد الضعیف الحقیر المحتاج الی اللہ القوی القدیر محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی ۔
ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی
ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی
ایک تبصرہ شائع کریں